۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کی مرکزی کابینہ کا اجلاس جاری

حوزہ/ اجلاس میں کہا گیا کہ تعلیمی نصاب میں مشترکات پر توجہ دی جائے، نفرت اور اختلاف پیدا کرنے والے امور کو شامل نہ کیا جائے شاتھ ہی درود میں شامل عبارت کی تائید قرآن و سنت سے نہیں ہوتی، درست کیا جائے۔ مزید وقف املاک ایکٹ شریعت کے منافی،مدارس کی رجسٹریشن پراتحاد تنظیمات مدارس کااجلاس طلب کرنے کا مطالبہ ساتھ ہی ملعون وسیم رضوی کی طرف سے قرآن مجید کی توہین کی مذمت،مولوی کی وائرل ویڈیو کی مذمت، ملزم کو قرار واقعی سزا کا مطالبہ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان نے یکساں قومی نصاب کے نام پر تیار کردہ سلیبس پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے قرآن و سنت، آئین پاکستان اور قومی وحدت کی روح کے منافی قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ تعلیمی نصاب میں مشترکات پر توجہ دی جائے، نفرت اور اختلاف پیدا کرنے والے امور کو شامل نہ کیا جائے۔درود میں تبدیلی پر اجلاس میں تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ نئے متعارف کروائے گئے درود میں شامل عبارت کی تائید قرآن و سنت سے نہیں ہوتی، اسے درست کیا جائے۔

تصویری جھلکیاں: وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے مرکزی کابینہ کا یکساں قومی نصاب، وقف املاک کے عنوان سے اجلاس

جامعتہ المنتظر میں رئیس الوفاق آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی کی زیر صدارت منعقدہونے والے اجلاس میں وقف املاک ایکٹ کو شریعت کے منافی قرار دیتے ہوئے حکومت کی طرف سے متنازع قانون پر نظر ثانی کا اقدام لائق تحسین قراردیا گیا اور کہاگیا کہ حکومت نے اتحاد تنظیمات مدارس کے مطالبے پر کمیٹی تشکیل دی جو کام کر رہی ہے، اس حوالے سے پیشرفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔انشاءاللہ سفارشات کے مطابق قومی اسمبلی سے ایکٹ میں ترمیم ہوںگی اور اس وقت تک متنازع قانون پر عمل درآمد نہیں ہو گا۔ وفاق المدارس الشیعہ کے علماءمذکورہ کمیٹی میں شامل کیے جائیں۔ 

میڈیا بریفنگ میں علامہ محمد افضل حیدری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نصاب سے اہل بیت اطہارؑ اور امہات المومنین رضی اللہ عنہم کا تذکرہ ختم کردیا گیا ہے یا اجمالی طور پر ذکر کیا گیا ہے ۔جنگ خندق ،خیبر اور دیگر غزوات میں حضرت علی علیہ السلام کے کردار کا ذکر ختم کردیا گیا ہے ،جبکہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے اسلام کی دعوت و تبلیغ کے پہلے جلسے میں حضرت ابو طالب علیہ السلام کا ذکر ختم کردیا گیا ہے جو اس جلسے کے میزبان تھے۔ اسی طرح حضرت امام حسن اور امام حسین علیہ السلام کا نصاب میں ذکر ہی نہیں کیا گیا جو کہ ناقابل برداشت ہے۔

علامہ محمد افضل حیدری نے توقع کا اظہار کیا کہ حکومت نصاب پر تحفظات کو دور کر کے نظرثانی کرے گی اور اسے یکساں نصاب کو قابل قبول بنائے گی تاکہ یکساں نصاب تعلیم تعصبات سے پاک ہو۔اجلاس میں بتایا گیا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے حکومت کے ساتھ رجسٹریشن فارم پر اتفاق رائے ہو چکا تھا اور روڈ میپ کی تیاری کے لئے ایک کمیٹی بھی بن چکی تھی مگر غیر مرئی قوت نے اس پر عملدرآمد رکوادیا ۔حکومت سے مطالبہ ہے کہ اتحاد تنظیمات مدارس کا فی الفور اجلاس بلوا کر مسئلے کو حل کیا جائے ۔

اجلاس میں واضح کیا گیا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے امور میں وفاق المدارس الشیعہ، اتحاد تنظیمات مدارس کے فیصلوں کی پابندی کرے گا۔حکومت تعطل ختم کرتے ہوئے مدارس کی حقیقی نمائندہ تنظیموں کو اعتماد میں لے کر معاملات طے کرے۔اتحاد تنظیمات رجسٹریشن سمیت حکومت سے کئے تمام معاہدوں کی پاسداری کرے گی۔اجلاس میں کہا گیا کہ مدارس کے بینک اکاؤنٹ بند کرنا افسوسناک ہے۔ایسے اقدامات سے حکومت اور مدارس میں دوریاں پیداہوں گی جس سے حکومت کی عوامی حمایت پر بھی اثر پڑے گا۔عوام دینی مدارس کے خلاف حکومتی اقدامات کو ناپسند کرتے ہیں۔سرحدی خطرات اور آئے دن پاک فوج کے جوانوں کی شہادت قومی وحدت کا تقاضا کرتی ہے جو مدارس کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیر تعلیم اور دیگر اعلیٰ حکام کو متعدد شیعہ اداروں، تنظیموں کی طرف سے متنازعہ نصاب کی خامیوں کی نشان دہی کے ساتھ بہتری کی تجاویز بھیج دی گئی ہیں۔کسی عوامی ردعمل سے پہلے حکومت فوری طور پر نصاب کی اصلاح کرے۔وفاق المدارس الشیعہ کے نمائندوں نے مثبت تجاویز دی ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن علامہ افتخار حسین نقوی نے فقہ جعفریہ کے مطابق طلاق اور میراث کے مسائل پر قانون سازی کے حوالے سے بریفنگ بھی دی۔

اجلاس میں گستاخ قرآن وسیم رضوی نامی ملعون شخص کی طرف سے قرآن مجید کی توہین اور لاہور کے مولوی کی وائرل ویڈیو کی مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی طبقے کی بدنامی قرار دیا گیا اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ملزم کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔

اجلاس میں مرحوم علماءکرام کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ وفاق المدارس الشیعہ کی کابینہ کے اجلاس میں علامہ شیخ محمد شفا نجفی،مولانا سید افتخار حسین نقوی، مولانا سید مرید حسین نقوی،مولانا ڈاکٹر سید محمد نجفی، مولانا انیس الحسنین خان، مولانا فیاض حسین نقوی،مولانا شبیر حسن میثمی، مولانا مشتاق حسین مشھدی، مولانا عبد المجید بہشتی، مولانا محمد رمضان توقیر،مولانا محمد تحسین، مولانا اعجاز حسین شاکری، مولانا سید شاہد حسین نقوی نے شرکت کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .